قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ

قوم سبا، یمن کے جنوب میں آباد ایک شاندار اور متمول قوم تھی جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی بیشمار نعمتوں سے نوازا تھا۔ قرآن کریم میں قوم سبا کا تذکرہ سورہ سبا میں کیا گیا ہے، جہاں ان کی خوشحالی اور پھر ان کی بدعملیوں کے نتیجے میں آنے والی تباہی کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ تاریخ کے ان اہم واقعات میں سے ہے جو ہمیں اللہ کی نعمتوں کی قدر اور نافرمانی کے نتائج کا گہرا سبق دیتے ہیں۔

قوم سبا کی خوشحالی

قوم سبا کی خوشحالی کا دارومدار ان کی شاندار انجینئرنگ، زراعت، اور تجارت پر تھا۔ انہوں نے “سدِّ مارب” نامی ایک عظیم بند تعمیر کیا تھا، جو ان کی زراعت کا بنیادی ستون تھا۔ اس بند کی بدولت پانی کا نظم و نسق بہت عمدہ تھا، اور پورے علاقے کو زرخیزی عطا ہوتی تھی۔ ان کے کھیتوں اور باغات سے بہترین فصلیں پیدا ہوتیں، اور یہ قوم تجارتی لحاظ سے بھی بے حد کامیاب تھی۔

:قرآن کریم میں قوم سبا کی خوشحالی کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا

“لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌۚ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ”
(سبا: 15)
“سبا والوں کے لیے ان کی بستیوں میں ایک نشانی تھی، دو باغات دائیں اور بائیں جانب۔”

یہ باغات نہ صرف سایہ فراہم کرتے تھے بلکہ خوشبو دار پھلوں کی کثرت سے بھرے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر احسان کیا تھا کہ وہ کسی مشکل کے بغیر ان وسائل سے فائدہ اٹھا سکیں۔

قوم سبا کی آزمائش:

اللہ تعالیٰ نے قوم سبا کو آزمائش میں ڈالا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ وہ ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں یا ناشکری کرتے ہیں۔

:اللہ تعالیٰ کا فرمان تھا

“كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ”
(سبا: 15)
“اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو۔ یہ پاکیزہ بستی اور بخشنے والا رب ہے۔”

لیکن قوم سبا نے اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بجائے ان میں تکبر اور غرور کا مظاہرہ کیا۔ وہ عیش و عشرت میں مبتلا ہو گئے، اور بت پرستی جیسی برائیوں میں ڈوب گئے۔ وہ اللہ کی توحید کو چھوڑ کر اپنے جھوٹے معبودوں کی عبادت کرنے لگے، اور یوں اپنے رب کے احکام کی سراسر نافرمانی کی۔

قوم سبا پر عذاب کا نزول

قوم سبا کی ناشکری اور گناہوں کے باعث اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی سرکشی کی سزا دی۔ ان کے سدِّ مارب کو تباہ کر دیا گیا۔ بند ٹوٹنے کی وجہ سے ایک زبردست

:سیلاب آیا جسے قرآن کریم میں “سیل العرم” کہا گیا

“فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ”
(سبا: 16)
“تو ہم نے ان پر بند کا سیلاب بھیج دیا۔”

:یہ سیلاب اتنا شدید تھا کہ اس نے قوم سبا کے زرخیز کھیتوں اور باغات کو نیست و نابود کر دیا۔ اللہ تعالیٰ مزید فرماتے ہیں

“وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ”
(سبا: 16)
“ہم نے ان کے دو باغات کو دو ایسے باغات میں بدل دیا جو کڑوے پھل، جھاؤ کے درخت، اور کچھ تھوڑی سی بیری پیدا کرتے تھے۔”

تباہی کے اثرات

قوم سبا کی معیشت، زراعت، اور تجارت مکمل طور پر ختم ہو گئی۔ ان کی خوشحالی کا خاتمہ ہوا، اور وہ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم ہو کر دنیا کے مختلف حصوں میں ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ان کی بستیوں کی ویرانی ان کے انجام کا پتہ دیتی ہے۔

قوم سبا کے واقعے سے حاصل سبق

:قوم سبا کی تباہی صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ ایک عظیم سبق ہے

اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا: اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کی ناشکری انسان کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔

اللہ کی نافرمانی کا انجام: جب کوئی قوم اللہ کی حدود کو توڑتی ہے تو وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتی۔

دنیاوی وسائل کا محدود ہونا: دنیاوی خوشحالی اور مال و دولت بھی انسان کو اللہ کی گرفت سے نہیں بچا سکتی۔

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیں اللہ کے احکامات کی پیروی کرنی چاہیے، ناشکری سے بچنا چاہیے، اور اپنی زندگیوں کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنا چاہیے۔ یہ واقعہ ہماری زندگیوں کے لیے ایک رہنما اصول ہے کہ ہم دنیاوی نعمتوں پر مغرور ہونے کے بجائے عاجزی اور شکرگزاری کا مظاہرہ کریں۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here