قومِ عاد: دنیا کی سب سے طاقتور قوم کا انجام
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے کئی انبیاء بھیجے، جنہوں نے اپنی اپنی قوموں کو توحید کی دعوت دی اور اللہ کے احکامات پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ لیکن جو قومیں سرکشی، تکبر اور نافرمانی کی راہ پر چلیں، ان پر اللہ کا سخت عذاب آیا۔ انہی میں سے ایک قوم “عاد” تھی، جو اپنی غیرمعمولی طاقت، مضبوط جسمانی ساخت اور بےمثال ترقی کے باوجود اللہ کے قہر کا شکار ہوئی۔
قوم عاد کون تھی؟
قومِ عاد حضرت نوحؑ کی نسل سے تھی اور حضرت نوحؑ کی قوم کے ہلاک ہونے کے بعد جزیرہ نما عرب کے علاقے “احقاف” میں آباد ہوئی۔ یہ لوگ زبردست جسمانی قوت، قد و قامت، اور بےپناہ وسائل کے مالک تھے۔ ان کے بارے میں قرآن میں ذکر ہے کہ:
“کیا تمہیں یہ گمان ہے کہ تم سے پہلے جو قومیں تھیں، وہ تم سے زیادہ طاقتور نہ تھیں؟” (سورہ فجر: 8-10)
یہ لوگ اتنے طاقتور تھے کہ پہاڑوں کو تراش کر ان میں گھر بنا لیتے تھے، بڑے بڑے محلات تعمیر کرتے، اور مضبوط قلعے بناتے۔ ان کی طاقت کا یہ عالم تھا کہ وہ پہاڑوں کو اپنی تعمیرات کے لیے کاٹ کر ان پر شاندار عمارتیں بناتے اور دشمنوں کو آسانی سے شکست دے سکتے تھے۔
اللہ کی نعمتوں کی ناشکری اور گمراہی
قومِ عاد کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتیں عطا کی تھیں، لیکن ان لوگوں نے اللہ کی دی ہوئی طاقت اور نعمتوں کو اپنی برتری ثابت کرنے اور دوسروں کو دبانے کے لیے استعمال کیا۔ وہ بت پرستی میں مگن ہو گئے اور اپنی قوت کے غرور میں اللہ کی وحدانیت کو جھٹلانے لگے۔
اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت کے لیے حضرت ہودؑ کو نبی بنا کر بھیجا۔ حضرت ہودؑ نے انہیں اللہ کی عبادت کرنے اور تکبر چھوڑ کر عاجزی اختیار کرنے کی نصیحت کی، لیکن قومِ عاد نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور کہا:
“اے ہود! تم ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لے کر نہیں آئے، اور ہم صرف تمہارے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں ہیں۔” (سورہ ہود: 53)
:یہ لوگ اتنے مغرور ہو چکے تھے کہ کہنے لگے
“ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے؟” (سورہ حم السجدہ: 15)
یہ قوم سمجھتی تھی کہ ان کی ترقی اور طاقت ہمیشہ باقی رہے گی، اور ان پر کوئی عذاب نہیں آ سکتا۔
اللہ کا عذاب اور قوم کی تباہی
جب قوم عاد کی نافرمانیاں حد سے بڑھ گئیں اور وہ اللہ کی طرف رجوع کرنے کے بجائے مزید گمراہی میں ڈوب گئی، تو اللہ نے ان پر اپنا عذاب نازل کر دیا۔
پہلے اللہ تعالیٰ نے ان کی سرزمین پر بارش روک دی، جس کی وجہ سے زمین خشک ہو گئی، درخت مرجھا گئے، اور کھیتیاں برباد ہو گئیں۔ قحط کی اس حالت میں وہ پانی اور بارش کے لیے ترسنے لگے۔ پھر اللہ نے ان پر ایک خوفناک آندھی بھیجی جو مسلسل سات راتیں اور آٹھ دن تک چلتی رہی۔
یہ آندھی اتنی طاقتور تھی کہ بڑے بڑے درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، ان کے مضبوط اور عالی شان محلات مٹی میں مل گئے، اور یہ طاقتور لوگ ایسے مر گئے جیسے کھجور کے سوکھے تنے زمین پر گرے پڑے ہوں۔
“اور رہی قوم عاد، تو انہیں ایک تیز آندھی سے ہلاک کر دیا گیا۔ وہ مسلسل سات راتیں اور آٹھ دن ان پر چلتی رہی، پس تم دیکھتے کہ وہ اس میں اس طرح گرے پڑے ہیں جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے۔” (سورہ الحاقہ: 6-7)
جب عذاب آیا، تو وہی قوم جو اپنی طاقت پر غرور کرتی تھی، ایک لمحے میں ختم ہو گئی۔
قوم عاد کے انجام سے سبق
قرآن میں قومِ عاد کا ذکر کئی بار آیا ہے تاکہ انسان سبق حاصل کریں کہ طاقت، دولت، اور ترقی کسی قوم کو اللہ کے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔ جو بھی اللہ کے احکامات کو نظر انداز کرے گا اور تکبر میں مبتلا ہوگا، اس کا انجام بھی قومِ عاد کی طرح ہوگا۔
“پس تم اپنے رب سے مغفرت طلب کرو اور اس کی طرف رجوع کرو، بےشک میرا رب قریب بھی ہے اور دعا قبول کرنے والا بھی۔” (سورہ ہود: 61)
اللہ ہمیں ہدایت دے کہ ہم اپنی طاقت، دولت، اور کامیابیوں پر غرور کرنے کے بجائے ہمیشہ اللہ کے احکام پر عمل کریں اور اس کے سامنے عاجزی اختیار کریں۔ آمین!